اشاعتیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ کیا ہے؟

تصویر
اس سوال کا صحیح جواب ہے : D. قرآن کریم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلَّا أُعْطِيَ مَا مِثْلُهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَيَّ، فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". ( بخاری حدیث نمبر : 4981 ) ترجمہ :  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ (انہیں دیکھ کر لوگ) ان پر ایمان لائے (بعد کے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہیں رہا) اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی (قرآن) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے۔ (اس کا اثر قیامت تک باقی رہے گا) اس لیے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے تابع فرمان لوگ دوسرے پیغمبروں کے تابع فرمانوں سے زیادہ ہوں گے۔ تفصیل کے لیے "مناھل العرفان" کی 17/ ویں فصل اور "الاتقان فی علوم القرآن" کی 64/ ویں نوع دیکھی جاسکتی ہے

وہ کون سے صحابی ہیں جن کا نام قرآن کریم میں صراحت کے ساتھ آیا ہے؟

تصویر
  اس سوال کا صحیح جواب ہے : C. حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ تفصیل کے لیے سورۂ احزاب آیت نمبر 37/ کی تفسیر دیکھی جاسکتی ہے

وہ کون سی سورت ہے جس میں سب سے زیادہ انبیاء کے نام آئے ہیں

تصویر
اس سوال کا صحیح جواب ہے :  B. سورۂ انعام سورہ انعام میں 18/ انبیاء کے نام ذکر کیے گئے ہیں :  1. حضرت ابراہیم علیہ السلام 2.حضرت اسحاق علیہ السلام 3.حضرت یعقوب علیہ السلام 4.حضرت نوح علیہ السلام 5.حضرت داؤد علیہ السلام 6.حضرت سلیمان علیہ السلام 7.حضرت ایوب علیہ السلام 8.حضرت یوسف علیہ السلام 19.حضرت موسی علیہ السلام 10.حضرت ہارون علیہ السلام 11.حضرت زکریا علیہ السلام 12.حضرت یحییٰ علیہ السلام 13.حضرت عیسی علیہ السلام 14.حضرت الیاس علیہ السلام 15.حضرت اسماعیل علیہ السلام 16.حضرت یسع علیہ السلام 17.حضرت یونس علیہ السلام 18.حضرت لوط علیہ السلام

مواخات کتنی مرتبہ ہوئی اور مدنی مواخات میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے بھائی کون سے صحابی بنائے گئے تھے؟

تصویر
سوال. 12 : مدنی مواخات میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کے بھائی کون سے صحابی بنائے  گئے تھے؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  C. حضرت منذر بن عمرو رضی اللہ عنہ      مواخات دو مرتبہ ہوئی تھی، ایک بار مکہ میں اور دوسری مرتبہ مدینہ میں   مدینے کی مواخات میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کے بھائی، حضرت منذر بن عمرو رضی اللہ عنہ قرار پائے تھے۔ فتح الباری میں ہے : "وأبو ذر والمنذر بن عمرو أخوين" (فتح الباری شرح صحیح البخاری 317/7)      تفصیل کے لیے دیکھیے  سیرۃ المصطفی جلد 1/ ص 334/ تا 341 سیرت النبی جلد 1/ ص  188/ تا 193

نماز جنازہ کے فرائض

تصویر
 سوال.11 : احناف کے نزدیک جنازے کی نماز میں کتنے فرض ہیں؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے : A. دو فرض ہیں احناف کے نزدیک نماز جنازہ میں دو فرض ہیں :  1. چار تکبیریں 2. قیام فتاوی شامی میں ہے :    "(ﻭﺭﻛﻨﻬﺎ) ﺷﻴﺌﺎﻥ (اﻟﺘﻜﺒﻴﺮاﺕ) اﻷﺭﺑﻊ، ﻓﺎﻷﻭﻟﻰ ﺭﻛﻦ ﺃﻳﻀﺎ ﻻ ﺷﺮﻁ، ﻓﻠﺬا ﻟﻢ ﻳﺠﺰ ﺑﻨﺎء ﺃﺧﺮﻯ ﻋﻠﻴﻬﺎ (ﻭاﻟﻘﻴﺎﻡ) ﻓﻠﻢ ﺗﺠﺰ ﻗﺎﻋﺪا ﺑﻼ ﻋﺬﺭ."  ( فتاوی شامی جلد 3 ص : 105/ 106)   دارالعلوم دیوبند و دیگر اداروں کا  بھی یہی فتویٰ ہے

اسلامی تاریخ کا سب سے پہلا جمعہ

تصویر
سوال. 10 : اسلامی تاریخ کا سب سے پہلا جمعہ کب قائم کیا گیا؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  B. نبوت کے بارہویں سال   اسلامی تاریخ کا سب سے پہلا جمعہ ہجرت سے ایک سال پہلے یعنی سن 12/ نبوی کو مدینہ منورہ میں حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ تعالی عنہ نے 40/ لوگوں کی معیت میں قائم کیا تھا ۔   اس واقعے کو تقریبا تمام سیرت نگاروں نے ذکر کیا ہے، نیزآثار صحابہ میں بھی اس کا تذکرہ ملتا ہے، چناں چہ مولانا ادریس کاندھلوی علیہ الرحمہ نے  " الاصابہ" جلد 1/ ص 34 کے حوالے سے لکھا ہے کہ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ جب جمعے کی اذان سنتے تو حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لیے مغفرت کی دعا فرماتے   وجہ پوچھنے پر آپ نے فرمایا کہ مدینہ میں سب سے پہلے انھوں نے ہی جمعہ قائم کیا تھا ( سیرۃ المصطفی جلد 1/ ص : 337 )   یہاں یہ بات بھی قابل وضاحت ہے کہ اس سے پہلے مکہ میں بھی جمعہ کی نماز قائم نہیں کی گئی تھی ، بل کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی پہلی جمعے کی نماز ہجرت کے سال مدینہ منورہ میں "مسجد جمعہ" کی جگہ ادا کی تھی، چوں کہ اس جمعہ سے پہلے حضرت اسعد بن زرارہ اور اور حضرت مصعب بن عمیر

نفخۂ اولی اور نفخۂ ثانیہ کے درمیان کتنا فاصلہ ہوگا؟

تصویر
 سوال. 9 : نفخۂ اولی اور نفخۂ ثانیہ کے درمیان کتنا فاصلہ ہوگا؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  C. چالیس سال   اس کے متعلق صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی  روایت بھی موجود ہے :     عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ  ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  :  " بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ - قَالُوا : يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَرْبَعُونَ يَوْمًا ؟ قَالَ : أَبَيْتُ. قَالَ : أَرْبَعُونَ سَنَةً ؟ قَالَ : أَبَيْتُ. قَالَ : أَرْبَعُونَ شَهْرًا ؟ قَالَ : أَبَيْتُ - وَيَبْلَى كُلُّ شَيْءٍ مِنَ الْإِنْسَانِ إِلَّا عَجْبَ ذَنَبِهِ فِيهِ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ ".    (بخاری شریف حدیث نمبر : 4814/ 4935 ، مسلم شریف حدیث نمبر : 2955) ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دونوں صوروں کے پھونکے جانے کا درمیانی عرصہ چالیس ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں نے پوچھا: کیا چالیس دن مراد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں پھر انہوں نے پوچھا: چالیس سال؟ اس پر بھی انہوں نے انکار کیا۔ پھر انہوں نے پوچھا: چالیس مہینے؟ اس کے متعلق بھی انہوں نے کہا کہ مجھ کو خبر نہیں اور